ٹوکیو: حکومت نے جمعہ کو قومی سلامتی کونسل قائم کرنے کی ایک قانون سازی کی منظوری دی، اور شمالی کوریائی میزائل دھمکیوں اور چین کے ساتھ علاقائی تنازع کے دوران وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی خارجہ پالیسی پر گرفت مضبوط کرنے کی جانب حرکت کی۔
ایبے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی طرز پر جاپان میں ایک ادارہ قائم کرنے کے درپے رہے ہیں، تاکہ معلومات اکٹھا کرنے کو ایک جگہ مرکوز کیا جائے اور فیصلہ سازی کے عمل میں تیزی پیدا کی جا سکے، ایک ایسا اقدام جس کا سلامتی کے امریکی ماہرین کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کے فریم ورک کے تحت وزیرِ اعظم، چیف کیبنٹ سیکرٹری، وزرائے خارجہ اور دفاع باقاعدگی سے اجلاس کر کے حکمت عملی تیار کریں گے، جبکہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے متعلقہ وزراء کو بھی بلایا جا سکے گا۔
وزارتوں پر شرط عائد ہو گی کہ وہ کلیدی معلومات فوری طور پر مہیا کریں تاکہ کونسل کو سلامتی پالیسیاں سیٹ کرنے اور قومی ہنگامی حالات سے نمٹنے میں ایک موثر کردار ادا کرنے میں مدد مل سکے۔
آؤموری چوؤ گاکوئن یونیورسٹی کے پروفیسر کوئیچی اوئزومی نے کہا قومی سلامتی کونسل کا قیام ٹھیک سمت میں ایک قدم ہے لیکن جاپان کو اب بھی انٹیلی جنس ماہرین کی تربیت کا مشکل مرحلہ درپیش ہو گا۔