ٹوکیو: جاپان کے سرکاری پنشن فنڈ، جو 111.9 ٹریلین ین کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ذخیرہ مال ہے، نے 2006 کے بعد اپنی اثاثوں کی تفویض کے پروگرام میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ بازارِ حصص کی جانب منتقل ہو کر زیادہ رسکی سرمایہ کاری کر سکے اور جاپانی حکومت کے بانڈز میں سرمایہ کاری سے دور ہو۔
گورنمنٹ پنشن انویسٹمنٹ فنڈ (جی پی آئی ایف) کے اقدامات اس ہفتے میں ایک پالیسی دستاویز کا مسودہ سامنے آنے کے بعد ہوئے ہیں جس میں دکھایا گیا تھا کہ وزیرِ اعظم شینزو ایبے سرکاری پنشن فنڈز کو دھکا لگانے کے ایک منصوبے پر غور کر رہے ہیں جو معیشت کی قسمت واپس لانے کے اقدامات کا حصہ ہے۔
جی پی آئی ایف نے کہا وہ اپنے پورٹ فولیو میں جاپانی بازارِ حصص کے لیے مختص شدہ فنڈز کو موجودہ 11 فیصد کی بجائے 12 فیصد کر رہا ہے، اور جاپانی حکومت کے بانڈز کے لیے شرح کو 67 فیصد سے گھٹا کر 60 فیصد کر رہا ہے۔ تاہم، یہ ہم آہنگی پورٹ فولیو میں پہلے ہی کی گئی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہے، جس سے مارکیٹوں پر اس کا محدود اثر ہی ہونے کی توقع ہے۔
تاہم حکومتی بانڈز پنشن فنڈ کی سرمایہ کاری کا بڑا خام مال ہی رہیں گے، دوسرے عالمی پنشن فنڈز کے برعکس جو بازارِ حصص کے لیے زیادہ اہمیت کا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔