ٹوکیو: جاپانی پراسیکیوٹروں نے تین کاروباریوں کو شکوک کی بنیاد پر حراست میں لیا ہے کہ انہوں نے بڑے پیمانے کے نقصانات چھپانے میں مدد کے بدلے اولمپس سے غیر قانونی طور پر رقم وصول کی۔
ٹوکیو پراسیکیوٹر آفس نے 59 سالہ نوبوماسا یوکو، 50 سالہ تاکو ہادا، اور 51 سالہ ہیساشی اونو کو ‘مالیاتی آلات (مثلاً چیک، ہنڈی، ڈیمانڈ ڈرافٹ، بینک نوٹ) کے سودوں کے قانون’ کی خلاف ورزی کے شبہے میں گرفتار کیا۔
ان تینوں پر شبہہ ہے کہ انہوں نے 2008 میں اولمپس کی جانب سے 2.2 ارب ین کی مشاورتی فیس کو غیر قانونی طور پر چھپایا جیسا کہ انہوں نے (اس کے بدلے) بے عزت شدہ کیمرہ و طبی سامان ساز ادارے کو ہدایات دیں کہ 1.7 ارب ڈالر کے خسارے پر پردہ کیسے ڈالا جائے۔
ان تینوں پر 2007 اور 2008 میں اس اسکینڈل کے حوالے سے اولمپس کے عہدیداروں سے مل کر سازش کرنے کا الزام پہلے ہی عائد کیا جا چکا ہے۔
یہ کیس 2011 میں مائیکل ووڈفورڈ کے ہاتھوں منظرِ عام پر آیا تھا، فرم کے پہلے غیر ملکی لیڈر، جنہوں نے ابتدا میں عہدیداروں سے ماضی کی خریداروں اور حد سے بڑھی ہوئی مشاورتی فیسوں پر سوالات کیے (اور پھر اس اسکینڈل کا بھانڈا پھوڑ دیا)۔