ایبے کی اہلیہ کا کہنا ہے وہ ایٹمی توانائی مخالف ہیں

ٹوکیو: جاپانی وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی اہلیہ ایٹمی توانائی کو پسند نہیں کرتیں اور چاہیں گی کہ ان کے شوہر کی حکومت اسے برآمد کرنے کی کوشش نہ کرے؛ یہ بات انہوں نے ایک تقریر میں کہی۔

“میرا خیال ہے جاپان کو ایٹمی توانائی کی ترقی پر خرچ کیے جانے والے روپے کا کچھ حصہ نئی توانائی کی ترقی پر خرچ کرنا چاہیئے اور جاپان ساختہ صاف توانائی بیرونِ ملک بیچنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔”

2011 میں فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر پر زلزلے و سونامی کے جھاڑو پھیرنے کے بعد سے ایٹمی توانائی جاپان میں ایک حساس معاملہ ہے، جب 25 برس میں دنیا کا بدترین ایٹمی حادثہ پیش آیا اور ماحول آلودہ ہو گیا۔

مئی میں جاپان اور ترکی نے ترکی بحیرہ اسود کے کنارے ایک بے ڈھنگا ایٹمی بجلی گھر تعمیر کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ جاپان نے متحدہ عرب امارات سے بھی ایٹمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

ٹوکیو نے بھارت کے ساتھ بھی سول ایٹمی تعاون پر مذاکرات تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ٹوکیو میں جمعے کو بات چیت کے بعد ایبے اور فرانسیسی صدر فرانکوئس ہولاند نے کہا تھا کہ وہ ایٹمی توانائی کی ٹیکنالوجیاں تیار کرنے اور انہیں ابھرتی ہوئی معیشتوں کو برآمد کرنے کے سلسلے میں تعاون کریں گے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.