وارسا: جاپانی وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے اتوار کو یورپی یونین کے چار سابق کمیونسٹ ممالک کے سربراہان کے ساتھ وارسا میں سربراہ ملاقات کے دوران اپنے ملک کی ایٹمی ٹیکنالوجیوں کے فروغ کو آگے بڑھایا، جو طاقتور ایشیائی معیشت کی برآمدات بڑھانے کے لیے ان کی کوششوں کا حصہ ہے۔
ایبے نے حال ہی میں جاپان کی انفراسٹرکچر کی برآمدات کو تین گنا کر کے 30 ٹریلین ین سالانہ کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا، ایک ایسا ہدف جو ایٹمی ری ایکٹروں کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔
نام نہاد ویسگارڈ گروپ –جمہوریہ چیک، ہنگری، پولینڈ اور سلواکیہ– کے ساتھ اپنے پہلے سربراہ اجلاس میں ایبے جاپانی ایٹمی ٹیکنالوجی میں دلچسپی پیدا کرنے کے متلاشی رہے۔
2011 میں فوکوشیما ڈائچی ایٹمی پلانٹ کے پگھلاؤ میں چلے جانے کے بعد سے ایٹمی بجلی جاپان میں ایک حساس معاملہ بن گئی ہے۔
ماریسوسز ڈابروسکی، جو پولینڈ ایشیا ریسرچ سنٹر میں جاپانی امور کے ایک ماہر ہیں، نے اے ایف پی کو بتایا: ‘اب وزیرِ اعظم ایبے جب بھی بیرونِ ملک نظر آتے ہیں، وہ کسی جاپانی ایٹمی ٹیکنالوجی کو فروغ دے رہے ہوتے ہیں’۔
ویسگارڈ کی سربراہ ملاقات سے قبل اتوار کی ملاقات میں ایبے اور پولینڈ کے وزیرِ اعظم ڈونالڈ ٹسک نے ایٹمی بجلی اور قابلِ تجدید توانائی پر مزید بات چیت کرنے پر اتفاق کیا۔