ٹوکیو: وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ جاپان کی سفارتی خدمات پر اخراجات میں کمی کی وجہ سے بیرونِ ملک ضیافتوں کے معیار پر فرق پڑ رہا ہے، جس سے ان خدشات کو ہوا مل رہی ہے کہ ٹوکیو بیجنگ کے ہاتھوں بوفے اور عشائیوں کی جنگ ہار رہا ہے۔
وزارت کے مطابق، ٹوکیو میں سفارتکار کہتے ہیں کہ چین بظاہر اپنے سفارتی مشنز پر اخراجات میں اضافہ کر رہا ہے جبکہ جاپانی سفارتکاروں کو کنجوسی دکھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا نے اس ماہ کے شروع میں پارلیمانی کمیٹی کو بتایا، پچھلے ایک عشرے کے دوران سفارتخانوں کے لیے الاؤنسز کی مد میں 40 فیصد کمی ہوئی ہے۔
کیشیدا نے کہا، مختلف مواقع مثلاً شہنشاہ کی سالگرہ کے موقع پر مدعو کیے گئے غیر ملکی مہمانوں نے دوسرے درجے کی شراب اور غیر معیاری اسنیکس کا نوٹس لیا ہے۔
جی جی پریس کے مطابق، جاپانی وزارت کے ایک سینئر اہلکار نے اسے دونوں ممالک، جو کشیدہ علاقائی تنازع میں الجھے ہوئے ہیں، کے مابین “بڑھتے ہوئے خلاء” کا نام دے کر اظہارِ رنج کیا۔
1980 کے عشرے کی بلبلہ نما معیشت کے ایامِ عروج کے بعد سے دنیا کے اسٹیج پر جاپانی موجودگی میں کمی آئی ہے، جب نقدی سے بھرپور حکومت بیرونِ ملک جاپان کی تشہیر کے لیے بھاری خرچہ کرتی تھی۔