ایواتے: پولیس نے بدھ کو کہا کہ ایواتے کی صوبائی اسمبلی کے ایک رکن نے بظاہر بلاگ پر ہرزہ سرائی کے بعد خودکشی کر لی ہے جس کی وجہ سے وہ جاپان میں اخباری شہ سرخیوں میں آ گیا تھا۔
56 سالہ متسوؤ کوئیزومی 5 جون کو ایک بلاگ پوسٹ لکھنے کے بعد سے عوامی لعن طعن کا نشانہ تھا جس میں اس نے موریوکا کے ایک ہسپتال میں خود کو نام کی بجائے نمبر سے پکارے جانے پر غصے کا اظہار کیا تھا۔ اس نے لکھا یہ ایسا تھا جیسے کوئی جیل میں ہو۔
ٹی وی آساہی نے اطلاع دی کہ اگرچہ بلاگ پوسٹ بعد میں حذف کر دی گئی، تاہم اس کا کیچ شدہ نسخہ (سرچ انجن مثلاً گوگل وغیرہ صفحے کی نقل اپنے پاس محفوظ کر لیتے ہیں چناچہ اگر وہ حذف بھی ہو جائے تو اس کا مواد کچھ عرصے تک آنلائن سرچ انجن پر موجود رہتا ہے) دھیرے دھیرے انٹرنیٹ پر پھیل گیا، جس میں ٹو چینل (ایک جاپانی آنلائن فورم) کے کچھ مضمون نگاروں نے اس کے غصے کا مذاق اڑایا اور کہا کہ اسے اس ہسپتال کی بجائے نفسیاتی ہسپتال جانا چاہیئے تھا۔
کوئیزومی کو اس کے ساتھیوں نے بھی ہسپتال کو جیل سے تشبیہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور 17 جون کو ایک نیوز کانفرنس میں اپنے خیالات پر باضابطہ معافی مانگنے پر مجبور کیا۔