فوکوشیما آپریٹر ٹیپکو کے باس نے پیر کو مقامی حکام سے ملاقات کی تاکہ دنیا کا سب سے بڑا ایٹمی بجلی گھر چلانے کے لیے ان کی آشیر واد لے سکیں، جیسا کہ اس معاملے میں ان کو نظر انداز کرنے پر اس ہفتے عوام نے کمپنی پر سخت تنقید کی تھی۔
ٹوکیو الیکٹرک پاور نے منگل کو کہا تھا کہ وہ جاپان کے ایٹمی نگران ادارے سے درخواست کریں گے کہ کاشیوازاکی کاریوا، صوبہ نی گاتا میں واقع سات یونٹ والے اٹیمی بجلی گھر کے دو حصے چلانے کے لیے اجازت دے۔
یہ سارا بجلی گھر مارچ 2011 میں سونامی سے ہوئے فوکوشیما پگھلاؤ کے قریباً 12 ماہ کے بعد سے بند پڑا ہے۔
اگرچہ ایٹمی ریگولیشن اتھارٹی (این آر اے) پلانٹس کی حفاظتی جانچ پڑتال کر رہا ہے، تاہم ری ایکٹروں کو دوبارہ آنلائن لانے کا فیصلہ سیاستدانوں پر منحصر ہے۔
کاشیوازاکی کے مئیر ہیروشی آئیدا نے ہیروسے کو بتایا، “ہم انتہائی مایوس ہوئے ہیں کہ آپ نے ہمیں وضاحت کیے بغیر اعلان کر دیا کہ آپ ایٹمی ریگولیشن اتھارٹی سے (ایٹمی ری ایکٹر دوبارہ چلانے) کی اجازت مانگیں گے”۔ کبھی قابلِ اعتماد ایٹمی ٹیکنالوجی پر عوامی عدم اعتماد نے اس موضوع کو سیاسی طور پر زہریلا معاملہ بنا دیا ہے۔