مسائل کے باوجود جاپانی ایٹمی آپریٹرز نے ری ایکٹر دوبارہ چلانے کی اجازت مانگ لی

ٹوکیو (اے ایف پی): جاپانی یوٹیلیٹی کمپنیوں نے 10 ایٹمی ری ایکٹر دوبارہ چلانے کی اجازت مانگی ہے، ایک ایسا اقدام جو فوکوشیما بحران کے دو سے زائد برس کے بعد بڑے پیمانے پر ایٹمی بجلی دوبارہ چالو کرنے کا راستہ کھول دے گا۔

بجلی ساز کمپنیوں نے نئے زیادہ سخت ایٹمی قوانین نافذ العمل ہونے کے دن پانچ مختلف پلانٹس پر موجود یونٹ دوبارہ چلانے کی درخواستیں جمع کروائیں۔

جاپان کے دو کے علاوہ تمام تر 50 ایٹمی ری ایکٹر بند پڑے ہیں، جنہیں فوکوشیما بحران کے بعد حفاظتی جانچ پڑتال کے لیے بند کیا گیا، جو 1986 کے چرنوبل کے بعد بدترین ایٹمی حادثہ ہے۔

تاہم فوکوشیما کے آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور (ٹیپکو) نے کہا کہ اس نے جاپان کے شمال میں کاشیوازاکی کاریوا، صوبہ نی گاتا میں واقع سات یونٹ والے ایٹمی بجلی گھر کے دو حصے دوبارہ چلانے کے لیے درخواست ابھی دینی ہے۔

فوکوشیما کا بحران، جو پلانٹ سے ایک بہت بڑا سونامی ٹکرانے اور ری ایکٹروں میں پگھلاؤ پیدا ہونے کی وجہ سے ہوا، نے عوام میں ایٹمی بجلی پر وسیع تر عدم اعتماد پیدا کر دیا تھا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.