فوکوشیما کے زیرِ زمین پانی میں تابکاری کی ریڈنگز آسمان سے جا لگیں

ٹوکیو (اے ایف پی): جاپان کے تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے آپریٹر کے مطابق، پلانٹ کے زیرِ زمین پانی میں زہریلے مادوں کی مقدار تیزی سے بڑھی ہے، اور اعتراف کیا کہ اسے معلوم نہیں رساؤ کہاں سے ہو رہا ہے۔

ٹوکیو الیکٹرک پاور (ٹیپکو) نے انکشاف کیا کہ پیر کو لیے گئے نمونوں سے کے مطابق ممکنہ طور پر سرطان کی وجہ بننے والے سیزیم 134 کے درجات جمعے کے مقابلے میں 90 گنا زیادہ تھے، جو 9000 بیکرلز فی لیٹر بنتا ہے۔

یوٹیلیٹی نے کہا، سیزیم 137 کا درجہ 18,000 بیکرلز فی لٹر رہا، جو پچھلے ہفتے کے اواخر کے مقابلے میں 86 گنا زیادہ ہے۔

حکومتی رہنما ہدایات سیزیم 134 اور 137 کے بالترتیب 60 بیکرلز فی کلو گرام اور 90 بیکرلز فی کلو گرام کی اجازت دیتی ہیں۔

نئی ریڈنگز اس وقت سامنے آئی ہیں جب دو دن قبل ٹیپکو نے کہا تھا کہ ٹریٹیم، جو ہائیڈروجن کا تابکار ہم جاء ہے اور اندھیرے میں چمکنے والی گھڑیوں میں استعمال ہوتا ہے، اجازت شدہ شرح سے 10 گنا زیادہ مقدار میں موجود ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.