ٹوکیو (اے ایف پی): جاپان کے وزیرِ صحت نے جمعہ کو کہا ادویہ سازی کے سوئس دیو نووارٹس کی تیار کردہ دوا، جو بڑے پیمانے پر بلڈ پریشر کے لیے استعمال کی جاتی ہے، کی طبی آزمائشوں کے دوران استعمال کردہ ڈیٹا میں تحریف اور جعلسازی کا غالب امکان پایا جاتا ہے۔
نوریشیا تامورا نے اس واقعے کو “انتہائی افسوسناک” قرار دیا جس میں دنیا کے دوسرے بڑے ادویہ ساز ادارے کے ایک ملازم نے دوا والسارٹان کے اثرات کی جانچ کے لیے طبی تحقیق کے دوران اپنی وفاداری چھپائی۔
کیوتو کی صوبائی یونیورسٹی برائے میڈیسن کی ایک تحقیق نے نتیجہ نکالا تھا کہ یہ دوا، جو ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لیے تیار کی گئی، اسٹروکس اور دردِ سینہ کی روک تھام میں بھی مددگار ہو سکتی ہے۔
تاہم یونیورسٹی نے جمعرات کو کہا کہ ان نتائج کو ثابت کرنے کے لیے نامکمل کلینیکل ڈیٹا استعمال کیا گیا اور اگر مریضوں کے ریکارڈ مجموعی طور پر استعمال کیے جاتے تو نتیجہ مختلف ہوتا۔
کیودو نیوز کے مطابق، نوووارٹس کا محقق ٹوکیو جیکےئی یونیورسٹی، چیبا یونیورسٹی، ناگویا یونیورسٹی، اور شیگا یونیورسی میڈیکل سائنس کی ڈیووان تحقیق میں بھی ملوث رہا۔