واشنگٹن: اوباما انتظامیہ کے اعلی ترین تجارتی نمائندے نے جمعرات کو کہا سال کے آخر تک بحر الکاہل کے کنارے واقع ممالک کے مابین ایک بڑے تجارتی معاہدے کا نتیجہ نکالنا مشکل لیکن “قابل بجا آوری” ہے۔
امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فورمین نے ایوان کی ایک سماعت میں تسلیم کیا کہ ابھی تک متعدد رکاوٹیں موجود ہیں، جس میں جاپان کی جانب سے اپنی منڈیاں امریکی مصنوعات کے لیے کھولنے کے عہد پر پورا اترنے کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔ ادارہ برائے فروغِ تجارت کا پچھلا ایکٹ 2007 میں ختم ہو گیا تھا، جس سے مذاکراتی شرکاء تجارتی معاہدوں کے ساتھ آگے بڑھنے میں کم دلچسپی لینے لگے چونکہ کانگریس کی جانب سے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر تحفظات موجود تھے۔
ری پبلکن نے ادارہ برائے فروغِ تجارت کے احیاء کو آگے بڑھایا ہے، تاہم کچھ ڈیموکریٹک، جو تجارتی معاہدوں کو ماحولیاتی نقصان اور افرادی قوت کے قوانین کی خلاف ورزی کا ذریعہ سمجھتے ہیں، نے مزاحمت کی ہے۔
لیون نے کہا فروغِ تجارت کے نئے ادارے کے قیام کے بل میں کانگریس کو تجارتی اصول و ضوابط طے کرنے میں “قابلِ ذکر، مستحکم کردار” ملنا چاہیئے۔