ٹوکیو: جمعہ کے ڈیٹا کے مطابق، جاپان میں صارفی قیمتیں ایک برس سے زیادہ عرصے میں پہلی مرتبہ بڑھیں، تاہم تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی لاگت اس اضافے کی وجہ بنی، ناکہ تھوک مال کی قیمتوں میں وسیع تر اضافہ۔
ایک عشرے سے زائد مدت سے قیمتیں گرنے کے عمل کو الٹانے کا عہد کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے معیشت کو تیز کرنے کی کوشش شروع کی ہے جسے “ایبے نامکس” کہا جاتا ہے، جو ان کے خیال میں شرح نمو بڑھائے گی، تفریطِ زر پر قابو پائے گی اور بالآخر کارکنوں کے لیے زیادہ تنخواہوں کا نتیجہ بنے گی۔
دائیوا انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ کے ماہرِ معاشیات ماساہیکو ہاشیموتو نے کہا، “کامیابی کی ابتدائی علامات کے طور پر کھانے پینے کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے اور پائیدار مال، مثلاً کاروں اور کپڑے دھونے والی مشینوں، کی قیمتوں میں زوال کم سے کم تر ہو رہا ہے”۔
“جیسے جیسے معیشت نمو پذیر ہوتی ہے تو اچھی افراطِ زر وقوع پذیر ہوتی ہے۔” پہلی سہ ماہی میں ملک کی معیشت 4.1 فیصد کی سال بہ سال شرح سے پھیلی اور کچھ جاپانی فرموں نے ین کی قدر میں کمی کے بعد حال ہی میں قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔