New comment on your post “راشد صمد خان اور یاسر خوامخواہ جاپانی (اردو بلاگر) کی پاک ایمبیسی ٹوکیو کے متعلق تلخ تلخ باتیں ۔”
E-mail : zaheer.danish@hotmail.co.jp
Comment:
السلام و علیکم
میرے بھی ایک دوست ہیں جو کہ ناگویا سے ٹوکیوتشریف لائے تھے ۔سفارت خانے میں اپنے پاسپورٹ بنوانے کے لیے ۔ وہ تقریبا پچیس سالوں سے جاپان مین غیر قانونی مقیم تھے ۔اسی دوران ان کاسامان گم ہوگیا۔ جس مین ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ وغیرہ تھا۔ کئی مرتبہ انہوں نے اس وقت بھی اپنے پاسپورٹ بنوانے کی کوشش کی لیکن شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے کبھی یہ کاغذات لے آو کبھی یہ لآو جیسے دفتری لن ترانیوں میں الجھا دیا گیا۔ سفیر پر سفیر عملہ پر عملہ تبدیل ہوگیا لیکن آج تک ان کے پاسپورٹ کا مسئلہ اپنی پوری توانائی کے ساتھ اسی طرح کھڑا ہے۔ بلکہ اب تو نادرا بی بی کی وجہ سے پہلے سے بھی زیادہ با حیا ۔۔یا۔۔ باکرہ ہو گیا ہے۔ ناگویا کے دوست کو چند سال پہلے کمپنی میں کام کے دوران چوٹ لگ گئی جس کی وجہ سے انہیں کام کرنے میں پریشانی کا سامنا تھا کہ پھر امیگریشن کے ہتھے چڑھ گئے ۔لیکن انسانیت کے نغموں سے زیادہ عمل پر انحصار کرنے والوں نے انہیں اپنے علاج تک کے لیے کچھ عرصے کی مہلت دے کر چھوڑ دیا ہے۔ پاسپورٹ نہ ہونے کے باوجود غیر مسلم، انسانیت کے ناطے انھیں چھوڑ سکتے ہیں۔ لیکن جب اس زمین پر خلیفہ گیری کے شوقین خلیفہ گیروں سے واسطہ پڑا تو دوبارہ وہی لن ترانیاں ۔منت سماجت کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔فون کرو تو فون کا جواب نہیں دیتے ۔لہجہ ایسا جیسے کہ یہ اس زمین پر فرعون کے نائب کا کر دار ادا کررہے ہوں۔ ایک بیمار شخص ناگویا سے ٹو کیو تک کا سفر کر کے اپنی کم مائگی کے باوجود کس طرح سفر کے ایڈ ونچر سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔اگر سفارتی عملہ واقعی پاکستان یا پاکستانیوں کے لیے کام کر رہا ہے تو پھر اسے پاکستانیوں کےلیے ہی اس زمین کو اس میں قائم دفتر کو اس میں رہنے بسنے والوں کو پاکستانیوں کے لیے ہی استعمال کرنا چاہیے ۔ بلکہ دفتری اوقات کے دوران ،میں نماز میں روزہ میں مُلا جیسے ذاتی معاملات کو اپنے تک ہی محدود رکھ کر اپنے دفتری اوقات کو عوام کی اس خدمت کے لیے وقف کرنا چاہیے جس کی انھیں تنخواہ ملتی ہے جس کے لیے وہ یہاں نازل ہوئے ہیں۔ ورنہ ٹوکیو ٹاور دیکھنےکے لیے قریباًدس ہزار لوگ کم نہیں ہوتے۔ ان سرکاری یا سفارشی اہلکاروں سے اچھے کی امید تو کب کی زمین دوز ہوچکی اب تو صرف کسی انگریز کی آمد کے منتظر ہیں جس نے انھیں یہ جاہ و جلال عطا کیا وہی آکر انھیں سدھارے گا بھی اور ہماری بجلی بھی ٹھیک کرے گا ۔ظاہر ہے جس نے ایجاد کی وہی ٹھیک کرنے پر بھی قادر ہو تا ہے ۔ہم تو ٹہرے عوام الناس ہماری اوقات ہی کیا کہ ان کئی سو گریڈ کے اعلی افسران سے ہم کلام ہو کر ان کو یہ بتائیں کہ انسانیت کی کتابوں میں آپ کو ہمارا نوکر کہا جاتا ہے۔
صدائے لن ترانی سن کر اے اقبال میں چپ ہوں
تقاضوں کی کہاں طاقت مجھ فرقت کے مارے میں