ٹوکیو: نائب وزیرِ اعظم تارو آسو نے جمعرات کو ایک تبصرہ واپس لے لیا جو انہوں نے ایڈولف ہٹلر کے اقتدار میں آنے کے بارے میں دیا تھا اور جس کی تشریح نازی راج کی تعریف کے طور پر کی گئی۔
صاف گو آسو، جو وزیرِ خزانہ اور ایک سابق وزیرِ اعظم بھی ہیں، نے کہا وہ اس تبصرے کے ساتھ غلط فہمی کی وجہ بنے، جس نے امریکہ سے تعلق رکھنے والے یہودیوں کے حقوق کے گروہ اور جنوبی کوریائی میڈیا –جہاں دوسری جنگِ عظیم کی جاپانی جنگی جارحیت کی تلخ یادیں بہت گہری ہیں– کی جانب سے تنقید کو دعوت دی۔
مختلف جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق، آسو نے اپنے مخصوص سیلانی انداز میں کہا تھا، “جرمنی کا ویمار آئین کسی کو احساس ہونے سے قبل ہی بدل دیا گیا”۔ “یہ ایسے بدلا گیا کہ کسی کو پتا ہی نہ چلا۔ ہمیں یہ (آئین کی تبدیلی کا کام) پرسکون عوامی مباحثے کے بعد کرنا چاہیئے۔”
جنوبی کوریائی میڈیا نے آسو کے خیالات پر تنقید کی، اور سیمون ویسنتھال سنٹر نے انہیں اس پر وضاحت دینے کو کہا۔ انہوں نے کہا وہ اس قسم کی افراتفری سے بچنا چاہتے تھے جس نے ان کے مطابق پہلی جنگِ عظیم کے بعد ہٹلر کو جرمنی کی ویمار حکومت کا بنایا ہوا جمہوری آئین بدلنے میں مدد دی، جس کے تحت آمر نے طاقت حاصل کی تھی۔