ٹوکیو: فوکوشیما پر ایٹمی آفت کے اڑھائی برس بعد تباہ حال پلانٹ کے آپریٹر کو اجنبی مسائل کے حوصلہ شکن سلسلے کا سامنا ہے۔
پلانٹ وقفے قفے سے بھاپ کیوں خارج کرنے لگتا ہے؛ زیرِ زمین پانی تہ خانے میں کیسے رس آتا ہے؛ ٹھنڈائی کے نظام کی مرمت کام کرتی رہے گی یا نہیں؛ اطراف کا زیرِ زمین پانی تابکار مادے سے کیسے آلودہ ہوتا ہے؛ زہریلا پانی سمندر میں کیسے چلا جاتا ہے اور اس پانی کو کیسے سنبھالا جائے جو مرکز کے ذخیرہ جاتی ٹینکوں کو بے بس کر سکتا ہے (جیسے کئی سوالات منہ پھاڑے کھڑے ہیں)۔
مہینوں کے انکار کے بعد ٹیپکو نے 22 جولائی کو اقرار کیا تھا کہ پلانٹ سے تابکار پانی سمندر میں پہنچا۔ مقامی ماہی گیر اور آزاد محققین کو پہلے ہی تابکار پانی کے رساؤ کا شبہ تھا، تاہم ٹیپکو ان دعوؤں سے انکار کرتا رہا۔
ٹیپکو، جس پر ماہرین نے آفت سے قبل بھی عدم شفافیت کا الزام لگایا تھا، کو آفت کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ اس نے عوام کو بروقت معلومات مہیا نہیں کیں۔