ٹوکیو: وزارتِ تعلیم، ثقافت، کھیل، سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے اسکولوں میں جسمانی تادیب کے استعمال بارے اپنے سوالنامے کے نتائج پر حواس باختہ رہ گئی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ طلباء کے خلاف جسمانی سزا کے کیس پچھلے اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں۔
وزارت کے مطابق، یہ سوالنامہ اوساکا میں ایک ہائی اسکول کے طالبعلم کی خودکشی –جس نے پچھلے سال 23 دسمبر کو ساورانومیا سینئر ہائی اسکول میں اپنے باسکٹ بال کوچ کی بار بار جسمانی سزا برداشت کرنے کے بعد خود کو پھانسی دے لی تھی– پر قومی غم و غصے کے بعد زیرِ عمل لایا گیا تھا۔
اس مسئلے کے پھیلاؤ کا اندازہ کرنے کی کوشش کے تحت وزارت نے سرکاری اور نجی ہر دو اقسام کے اسکولوں کے طلباء سے سوال کیا کہ مالی سال 2012 کے دوران جسمانی سزا کے کتنے واقعات پیش آئے۔ ٹی بی ایس نے خبر دی کہ اس تفتیش کے مطابق، پورے ملک کے 4,152 اسکولوں میں 6,721 ایسے کیسوں کا انکشاف ہوا، جو پچھلے برس کے سرکاری اعداد و شمار میں 13 گنا اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔
وزارت نے کہا، شاگردوں کے خلاف جسمانی تشدد کے قریباً 5,415 واقعات ملک کے سرکاری اسکولوں میں ہی رپورٹ کیے گئے۔