ٹوکیو: جاپان کے وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے جمعرات کو جاپان کی دوسری جنگِ عظیم میں شکست کی برسی کے موقع پر جنگ میں مرنے والوں کی یاد میں قائم مزار پر پھول بھیجے جبکہ کابینہ کے اراکین نے بذاتِ خود وہاں کا دورہ کیا، جس سے چین اور جنوبی کوریا کی جانب سے شدید بیانات سامنے آئے، اور تعلقات کی بحالی کی جانب عارضی اقدامات خدشات کی زد میں آ گئے۔
وزیرِ اعظم شینزو ایبے چین اور جنوبی کوریا کے ساتھ کشیدگی کو ہوا نہ دینے اور اپنے سپورٹروں کا قدامت پسندانہ نظریہ اپنانے کے درمیان ایک انتہائی باریک لکیر پر چل رہے تھے۔
تاہم کم از کم کابینہ کے تین وزراء اور درجنوں قانون سازوں نے یاسوکونی مزار پر اپنا خراجِ عقیدت پیش کیا، جسے جاپان کے فوج پرست ماضی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
جنوبی کوریا کے وزیرِ خارجہ نے ان دوروں کو “تاسف انگیز” قرار دیا، اور کہا ان سے ظاہر ہوا کہ وزراء اب بھی “اپنی آنکھیں تاریخ کے حوالے سے بند رکھ رہے” ہیں اور انہوں نے جاپان کو خلوص معافی کی ترغیب دی۔
جاپانی قدامت پسند کہتے ہیں کہ جنگ میں مرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا فطری ہے اور وہ انکار کرتے ہیں کہ ایسا کرنے سے یاسوکونی جنگ کی عظمت بیان کرتا ہے۔