ٹوکیو: جاپان ستمبر سے شروع ہونے والے ایک دورانیے کے لیے ایٹمی بجلی کے بغیر رہ جائے گا جب اس کے چلنے والے صرف دو ری ایکٹر لازمی حفاظتی جانچ پڑتال کے لیے بند ہو جائیں گے؛ یہ بات ایک یوٹیلیٹی کمپنی نے بدھ کو بتائی۔
کانسائی الیکٹرک پاور، جو صوبہ فوکوئی میں اوئی ایٹمی بجلی گھر کے دونوں ری ایکٹروں کو چلاتی ہے، نے کہا کہ یونٹ بالترتیب 2 اور 15 ستمبر کو غیر معینہ مدت کے لیے آفلائن چلے جائیں گے۔
ملک کے 50 ایٹمی ری ایکٹر اس وقت بند کر دئیے گئے تھے جب مارچ 2011 میں ایک زلزلہ و سونامی شمال مشرقی جاپان میں فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر پر پگھلاؤ کی وجہ بنا، جس سے کبھی قابلِ اعتبار سمجھی جانے والی ٹیکنالوجی پر وسیع تر عوامی مخالفت کو ہوا ملی تھی۔
جاپانی بجلی ساز کمپنیوں نے پچھلے ماہ 10 ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے کی اجازت طلب کی تھی، ایک ایسا قدام جو فوکوشیما کی آفت کے دو برس سے زائد عرصے کے بعد ایٹمی بجلی کی واپسی کا راستہ بن سکتا ہے۔
یہ درخواستیں ایک ایسے سفر کا پہلا قدم ہیں جس پر کئی ماہ لگ سکتے ہیں، تاہم جس کا نتیجہ مبصرین کے مطابق اغلباً جاپان میں ایٹمی توانائی سے بجلی سازی کے عمل کے احیاء کی صورت میں نکل سکتا ہے۔