ٹوکیو: جاپانی سائنسدانوں کے ایک گروہ نے کیتاکامی پہاڑ کے علاقے کو عالمی خطی تصادم گر (آئی ایل سی) کی مجوزہ جگہ کے طور پر پیش کیا ہے، جو اگلی نسل کا ایک ذراتی اسراع گر ہو گا جو طبعیات دانوں کو کائنات کے بارے میں بنیادی سوالات کے جواب تلاش کرنے میں مدد دے گا۔
کیتاکامی کا علاقہ ایواتے اور میاگی کے صوبوں میں پھیلا ہوا ہے۔ تعمیراتی لاگتوں کا مجموعی اندازہ 830 ارب ین (8.67 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے اور یہ منصوبہ متوقع طور پر 530,000 ملازمتیں تخلیق کرے گا۔
جاپان پروڈکٹویٹی سنٹر کے مطابق، یہ منصوبہ 30 برس کے عرصے میں 45 ٹریلین ین سے زیادہ کا اقتصادی اثر پیدا کرے گا۔
جیسا کہ تعمیراتی مقام کا انتخاب 2015 کے قریب عمل میں لایا جائے گا، چنانچہ جاپان آئی ایل سی منصوبے میں شامل دوسرے شراکت داروں بشمول امریکہ، یورپ، چین اور روس سے بات چیت کرے گا۔
تعمیراتی کام میں متوقع طور پر ایک دہائی لگنے امکان ہے، جبکہ تجربات 2030 تک شروع ہو سکیں گے۔ (مادے کا بنیادی ذرہ یعنی ایٹم بذات خود کئی چھوٹے ذرات پر مشتمل ہوتا ہے۔ مثلاً الیکٹران، پروٹان، نیوٹران۔ ایک ذراتی اسراع گر یا تصادم گر میں ان ذیلی ایٹمی ذرات کو انتہائی تیز رفتار سے آپس میں ٹکرایا جاتا ہے اور پھر نتائج کا مطالعہ کر کے سائنسدان کائنات اور اس کی تخلیق کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس وقت جو اسراع گر مشہور ہے وہ یورپ کے ملکوں فرانس ،سوئٹزرلینڈ وغیرہ کی سرحد پر واقع ہے جو خطی یعنی سیدھا نہیں بلکہ دائرہ نما ہے اور 27 کلومیٹر طویل سرنگ پر مشتمل ہے۔)