ویانا: جاپان چاہے اپنے تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر پر مسلسل مسائل کا سامنا کر رہا ہو، تاہم اقوامِ متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کا کہنا ہے کہ پچھلے برس کے دوران ری ایکٹر کی سیفٹی کے حوالے سے عالمی طور پر “قابلِ ذکر پیش رفت” کی گئی ہے۔
اپنے رکن ممالک کے سالانہ اجتماع کے لیے تیار کردہ ایک رپورٹ میں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا ایٹمی پلانٹس والے تقریباً تمام ممالک نے سیفٹی “اسٹریس ٹیسٹ” سر انجام دئیے تاکہ نام نہاد شدید حالات سے نپٹنے کی اپنی صلاحیت کی جانچ کر سکتے۔ یورپ میں جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور بیلجیئم نے ایٹمی توانائی سے کنارہ کشی اختیار کرنے اور قابلِ تجدید توانائی پر انحصار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کی رپورٹ نے آئی اے ای اے کے سیفٹی ایکشن پلان –جو فوکوشیما کی جیسی آفت دوبارہ آنے سے روکنے کے لیے 2011 کی جنرل کانفرنس میں اپنایا گیا تھا– کی جانچ کرتے ہوئے کہا کلیدی شعبوں میں دنیا بھر میں پیش رفت کی گئی ہے۔
ماحولیاتی گروہ گرین پیس — جو سیفٹی کی بنیاد پر ایٹمی توانائی کی مخالفت کرتا ہے — کے ایک ایٹمی باہر نے آئی اے ای اے کے خوش فہمانہ موقف کو چیلنج کیا، اور کہا “زیادہ کچھ” حاصل نہیں کیا گیا اور انہوں نے خطرات کی جانچ کے طریقہ کار میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ کیا۔