ٹوکیو: جاپانی حکومت نے پیر کو ماہرینِ معاشیات، کاروباری رہنماؤں اور صارفین کے وکلاء کے ساتھ ایک ہفتہ طویل سماعتوں کا سلسلہ شروع کیا جو وزیرِ اعظم شینزو ایبے کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد کر سکتا ہے کہ سیلز ٹیکس میں طے شدہ اضافے کے ساتھ کیسے آگے بڑھا جائے۔
ہفتے تک سماعتوں کے چھ ایام کے دوران حکومت کئی برسوں میں جاپان کی انتہائی اہم مالیاتی اصلاح –ایک ایسی تبدیلی جو غیر مقبول ہے لیکن مساوی طور پر سرکاری قرضہ اتارنے کے لیے اتنی ہی اہم بھی ہے، جو حال ہی میں 1000 ٹریلین ین (10 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ گیا ہے– کے حوالے سے 60 لوگوں کی رائے لے گی۔
وزیرِ معیشت آکیرا آماری، جو سماعتوں کی صدارت کرتے ہیں، نے کہا حکومت کو بالآخر سیلز ٹیکس بڑھانا چاہیئے تاہم وہ جاپان کی معیشت کی بحالی اور جاپان کی مالیات پر اعتماد برقرار رکھنے کے درمیان توازن کا بہترین راستہ تلاش کر رہی ہے۔
وزیرِ خزانہ تارو آسو اور بینک آف جاپان کے گورنر ہاروہیکو کورودا سماعتوں میں آماری کے ہمراہ شریک ہوں گے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کوئیچی ہامادا جیسے ماہرین بھی شریک ہوں گے، جو ایبے کے اقتصادی مشیر اور سیلز ٹیکس بڑھانے کے موجودہ منصوبے کے باآوازِ بلند مخالف ہیں۔