ٹوکیو: جاپان نے منگل کو اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے تبصروں پر برہمی کا اظہار کیا، جنہوں نے ٹوکیو پر زور دیا تھا کہ ماضی کا سامنا کرے اور پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا نے کہا انہیں شبہ ہے کہ علاقائی تنازعات اور تاریخی اختلافات کے دوران چین اور جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے لیے جاپان جو کوششیں کر رہا ہے بان ان سے آگاہ بھی ہیں یا نہیں۔
سُوگا نے مزید کہا کہ ٹوکیو بان — جو جنوبی کوریا کے سابق وزیرِ خارجہ ہیں — سے پوچھے گا کہ جاپان کے لیڈروں کو “انتہائی گہرا محاکمہ ذات” کرنا چاہیئے، سے ان کی کیا مراد تھی۔
سوگا نے ایک معمول کی پریس بریفنگ کو بتایا، ‘وزیرِ اعظم ایبے نے فکرمندی کے معاملات کے باوجود جنوبی کوریا اور چین کے ساتھ مکالمے کے لیے کہا ہے”۔
پیر کو سئیول میں بات چیت کرتے ہوئے بان نے جاپانی لیڈروں کو “انتہائی گہرا محاکمہ ذات” کرنے کو کہا تھا، جو خصوصاً جاپان کے عدم تشدد کے حامی آئین پر نظرِ ثانی کے اقدامات سے متعلق تھا۔۔
اس بارے میں واضح نہیں تھا کہ آیا وہ دوسری جنگِ عظیم کے درمیان اور بعد میں ایشیائی ممالک کو پہنچنے والے نقصان پر جاپان کی معذرت پر یقین رکھتے ہیں یا نہیں۔