ٹوکیو: ایبے کی جماعت کے ایک سابق اعتدال پسند رہنما نے بدھ کو کہا، وزیرِ اعظم شینزو ایبے اگر چین کے ساتھ تعلقات حقیقتاً بہتر کرنا چاہتے ہیں تو ان کو واضح کرنا چاہیئے کہ وہ یاسوکونی مزار کا دورہ کریں گے یا نہیں، جسے ایشیا میں جاپان کی ماضی کی فوج گردی کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔
ایبے نے 15 اگست کو دوسری جنگِ عظیم میں جاپان کی شکست کی برسی کے موقع پر یاسوکونی پھول و تحائف وغیرہ بھیجے تھے۔ تاہم ہمیشہ کی طرح انہوں نے کچھ کہنے سے انکار کیا کہ آیا وہ مستقبل میں وہاں حاضری دیں گے یا نہیں۔
ایبے کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے سابق سربراہ یوہئے کونو نے ایک انٹرویو میں رائٹرز کو بتایا، “اگر وہ یاسوکونی مزار پر نہیں جا رہے، تو انہیں ایسا کہنا چاہیئے”۔
جاپان اور جنوبی کوریا کے مابین تعلقات بھی زمانہ جنگ کی تاریخ اور متنازع جزائر پر قضیوں کی وجہ سے فساد زدہ ہیں۔