ٹوکیو: جاپانی حکومت نے سونامی سے تباہ شدہ فوکوشیما ایٹمی پلانٹ پر تابکار پانی کے رساؤ روکنے اور اسے صاف کرنے کے لیے منگل کو 47 ارب ین کا وعدہ کیا، جیسا کہ حکومت ربع صدی کے بدترین ایٹمی حادثے میں اپنی مداخلت بڑھا رہی ہے۔
یہ اعلان عالمی اولمپک کمیٹی کے فیصلے سے چند ہی دن قبل سامنے آیا ہے جو یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا ٹوکیو –جو تباہ شدہ پلانٹ سے 230 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے– 2020 کے اولمپکس کی میزبانی کرے گا یا نہیں اور حکومت یہ دکھانے کے لیے بے تاب ہے کہ بحران زیرِ کنٹرول ہے۔
وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے منصوبے کی منظوری کے لیے اکٹھی ہونے والے کابینہ کے وزراء کو بتایا، “دنیا یہ دیکھنے کی منتظر ہے کہ آیا فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کی سبکدوشی اور آلودہ پانی کے معاملات سر انجام دیتے ہیں یا نہیں”۔
ان مسائل نے مارچ 2011 کی آفت کے بعد والے مہینوں میں سامنے آنے والی تجاویز — جنہیں بحث کے بعد مسترد کر دیا گیا — کو زندہ کر دیا ہے، جن میں ٹیپکو کو تحلیل کرنے یا کم از کم فوکوشیما کے آپریشن کو اس کے باقی کاروبار سے الگ کرکے براہِ راست حکومتی کنٹرول میں دینا وغیرہ شامل ہیں۔