ٹوکیو: سپریم کورٹ نے بدھ کو فیصلہ دیا کہ جاپان کے وراثتی قوانین– جو یہ کہتے ہیں کہ غیر شادی شدہ والدین کے ہاں پیدا شدہ بچہ شادی شدہ والدین کے ہاں پیدا شدہ بچے کے مقابلے میں صرف آدھی وراثت کا حقدار ہے — غیر آئینی ہیں۔
فُوجی ٹی وی کے مطابق، عدالت نے 18 برس قبل سول قانون کی دفعہ کو بدلنے کی اپیل مسترد کر دی تھی، جب ناجائز پیدائشیں مجموعی تعداد کا صرف 1.2 فیصد بناتی تھیں۔
جاپان کے موجودہ وراثتی قوانین، جو 100 برس سے زیادہ عرصہ قبل متعارف کروائے گئے تھے، حالیہ برسوں کے دوران خاصی بحث کا موضوع رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کوئی شق غیر آئینی قرار دی گئی ہے۔
فُوجی ٹی وی کے مطابق، سپریم کورٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کا فیصلہ اس حقیقت کا عکاس ہے کہ شادی کے بارے میں معاشرے کی آراء بدل رہی ہیں اور خاندان بدل رہے ہیں، جس کا نتیجہ وراثت میں زیادہ مساوات کے مطالبات کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا اور وزیرِ انصاف ساداکازو تانیگاکی نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت اکتوبر میں شروع ہونے والی دائت کی اگلی نشست کے دوران اس شق کو حذف کرنے کی کاروائی کرے گی۔