ٹوکیو: جاپان نے منگل کو فوکوشیما پلانٹ پر ممکنہ طور پر ضرر رساں رساؤ روکنے کے لیے کوششوں کو ازسرِ نو تازہ کرنے کا وعدہ کیا جب تباہ حال پلانٹ کے آپریٹر نے زیرِ زمین پانی میں تابکاری کے اونچے درجوں کی اطلاع دی تھی۔
ٹوکیو کی جانب سے 2020 اولمپکس کی میزبانی کی بولی جیتنے کے دو دن بعد، پیر کو رات گئے پلانٹ آپریٹر ٹیپکو نے اعلان کیا کہ سائٹ پر ایک کنویں سے لیے گئے نمونوں سے تابکار مادوں کی موجودگی ظاہر ہوئی، جن میں اسٹرانشیم بھی شامل ہے، جو ایک معلومہ سرطان زا مادہ ہے۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا نے کہا، منگل کو ان کے وزراء نے ملاقات کی اور پلانٹ کو سبکدوش کرنے اور اس کے بے کار پانی کے بحران کو حل کرنے پر بات چیت کی۔
تاہم یہ اعتراف، کہ انتہائی آلودہ پانی ذخیرہ کرنے والے ٹینک بظاہر زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر رہے ہیں، اس عمل کو پیچیدہ کرنے والے خطرات پیش کرتا ہے۔
سُوگا نے منگل کو زور دیا کہ فوکوشیما کے ساحلوں کے قریب سے لیے گئے سمندری پانی کے نمونوں سے تابکار مادوں کے خطرناک درجے ظاہر نہیں ہوئے۔
اقوامِ متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ جاپان میں ایک خصوصی مشن بھیجے گا، اور اس نے بے کار پانی کے بحران کو “اعلی ترین ترجیح کا حامل معاملہ” قرار دیا “جسے فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے”۔