ٹوکیو: چاہے یہ بہادری کا اظہار ہو، ساتھیوں کی جانب سے کچھ کر دکھانے کے دباؤ کا نتیجہ ہو، یا نو عمری کی بغاوت کا فعل ہو، دوکانوں سے چیزیں اٹھانا –یا جو “مانبی کی” کے نام سے معروف ہے — ایک ایسا جرم ہے جو جاپان میں ہر برس ہزاروں بچے سر انجام دیتے ہیں۔ بیشتر فوری طور پر ہی اپنے افعال پر کفِ افسوس ملنے لگتے ہیں اور جائے واردات پر واپس جانے سے دہشت کھاتے ہیں۔ تاہم چند ایک دوکانوں سے چھوٹی موٹی چیزیں چرانا عادت بنا لیتے ہیں، اور جلد ہی یہ سنگین مسئلہ بن جاتا ہے۔
جاپان کے دوکاندار ایسے کھجلی دار ہاتھوں والے طلباء کی تلاش میں ہیں، اور انہیں سخت نتائج سے کھلے عام خبردار کر رہے ہیں کہ اگر وہ چوری کرتے پکڑے گئے تو کیا ہو گا، جس میں چوروں کا پیچھا کرنے کی دھمکیاں بھی ہوتی ہیں۔
بہت سے پیغامات منہ پھٹ انداز میں شروع ہوتے ہیں، اور نوجوان یا بوڑھے ہر دو اقسام کے خریداروں کو بتاتے ہیں کہ شاپ لفٹنگ ایک قابلِ سزا جرم ہے۔
ایسے کچھ پوسٹروں کے پیغامات نیچے دیے گئے ہیں۔
“عملہ گشت پر ہے اور سیکیورٹی کیمرے زیرِ استعمال ہیں۔ چور چاہے کہیں بھی چلے جائیں ہم ان کا پیچھا کرتے ہیں۔”
“اگر آپ پکڑے گئے تو پولیس اور آپ کو اسکول کو مطلع کیا جائے گا۔ میں آپ کے پیچھے آنے سے باز نہیں آؤں گا۔”