ٹوکیو: رائٹرز کی ایک رائے شماری کے مطابق، سیلز ٹیکس میں متوقع اضافے کے پیشِ نظر جاپانی کمپنیاں وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی جانب سے اجرتیں بڑھانے کے مطالبات کو زیادہ تر نظر انداز کر رہی ہیں، جس سے مورچہ بند تفریطِ زر سے چھٹکارہ پانے کے لیے حکومت کو درپیش مشکلات نمایاں ہوتی ہیں۔
اب جیسا کہ جاپان انکارپوریشن نے اپنی جرات مندانہ زری اور مالیاتی پالیسیوں کا فائدہ حاصل کرنا شروع کر دیا ہے، تو وزیرِ اعظم چاہتے ہیں کہ کمپنیاں اجرتیں بڑھا کر اس عنایت کا جواب دیں، جو کھپت اور قیمتوں میں اضافہ کریں گی، اور بحالی کو پائیدار بنائیں گی۔
تاہم رائٹرز کے کارپوریٹ سروے سے ظاہر ہوا کہ فرمیں بنیادی تنخواہ بڑھانے سے متنفر ہیں، اور کچھ کرنا ہی ہو تو بونس میں اضافے کو ترجیح دے رہی ہیں — جسے معیشت کمزور ہونے کی صورت میں دوبارہ کم کیا جا سکتا ہے۔
سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 60 فیصد فرمیں اپریل سے شروع ہونے والے آئندہ برس سے منافع میں اضافے کی توقع رکھتی ہیں۔
تاہم 15 سالہ تفریطِ زر اور سستے ین کی وجہ سے درآمدات کی بڑھتی ہوئی لاگت نے فرموں کو محتاط کر دیا ہے۔ اور وہ کہتی ہیں کہ انہیں صرف اس بنیاد پر اجرتیں بڑھانے کی ترغیب نہیں دی جانی چاہیئے کہ حکومت نے ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔