ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو ایبے نے منگل کو جس مخلوط پالیسی کا اعلان کیا، جس میں ایک جانب معیشت سے لیا جائے گا اور دوسری جانب فراہمی کی جائے گی،اگلے برس مرکزی بینک کے لیے زندگی مشکل بنا دے گی۔
اس نے پہلے ہی اپریل 2014 سے سیلز ٹیکس میں 5 سے 8 فیصد اضافے کو بطور عامل شامل کر لیا تھا۔
تاہم ایبے نے کہا کہ زیادہ سیلز ٹیکس سے حاصل شدہ اضافی آمدن 5 ٹریلین ین کے ایک محرکاتی پیکج کے ذریعے واپس معیشت میں ڈال دی جائے گی، جو ٹیکس میں اضافے سے معیشت کو لگنے والے دھچکے کا اثر کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
بینک کے طریقہ فکر پر نظر رکھنے والے ذرائع کے مطابق، اس کا نتیجہ اغلباً بینک آف جاپان (بی او جے) کے لیے پہلے ہی خوشنما طویل مدتی بڑھوتری اور افراطِ زر کی پیشن گوئیوں میں اضافے کا سبب بنے گا۔
پھر بھی سیلز ٹیکس اضافے کا اثر ابھی نامعلوم ہے۔
پچھلی مرتبہ جب جاپان نے 1997 میں سیلز ٹیکس 3 سے بڑھا کر 5 فیصد کیا تھا تو معیشت کساد بازاری میں چلی گئی تھی۔