ٹوکیو: ایک جاپانی تحقیق نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے محبوب ماؤنٹ فوجی کی چوٹی پر پارے کی زیادہ مقدار کا الزام چین سے آنے والی زہریلی ہوائی آلودگی پر دھرا جانا چاہیئے۔
یہ تحقیق اغلباً دونوں ایشیائی دیوؤں کے درمیان سلگتے ہوئے تعلقات کو بہتر کرنے میں کم ہی حصہ ڈالے گی، ایک ایسا تعلق جو تاریخی عداوتوں اور سرحدی تنازعات سے بھرا پڑا ہے۔
تحقیق کے سربراہ سائنسدان اوسامو ناگافوچی نے اے ایف پی کو بتایا، “جب بھی ریڈنگ زیادہ ہوتی ہے تو ہوا براعظم (چین) کی جانب سے چل رہی ہوتی ہے”۔
ناگافوچی، جو جامعہ صوبہ شیگا میں ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر ہیں، نے کہا، فُوجی کو اس لیے چنا گیا “چونکہ یہ ایسی جگہ ہے جو شہری آلودگی سے متاثرہ نہیں”۔
انہوں نے کہا، فُوجی پر آلودگی کے درجات کی نگرانی 2007 سے کی جاتی ہے، اور اضافہ کیا کہ 3776 میٹر اونچی چوٹی پر یہ مطالعہ کرنے کے فیصلے کا اس برس کے شروع میں اسے یونیسکو کا عالمی ورثہ قرار دینے سے کوئی تعلق نہیں ۔
‘ماؤنٹ فوجی موسمی مرکز کا بہتر استعمال’ نامی غیر منافع بخش گروپ کے اگست میں کروائے گئے سروے کے مطابق، چوٹی کے اوپر پائے گئے پارے کے درجات بھاری آلودگی سے پاک دیگر صاف جگہوں پر پائے گئے درجات سے دوگنے تھے۔