جاپان چین تنازعے نے اپیک کی تجارت پر توجہ پر سائے ڈال دئیے

بالی، انڈونیشیا: چین اور جاپان کے درمیان بدمزہ تعلقات ایک علاقائی سربراہ اجلاس کے پسِ منظر میں گویا سلگتے رہے جیسا کہ بیجنگ کو اگلے برس کے اجلاس کی جگہ کے طور پر نامزد کیا گیا، جس سے دونوں ایشیائی طاقتوں کے تُنک مزاج تعلقات پھر مرکزِ توجہ بن گئے۔

21 رکنی ایشیا پیسفک اقتصادی تعاون اجتماع کا مرکزی ایجنڈا آزاد تجارت پر اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہے، تاہم تقاریر اور ملاقاتیں، چین اور اس کے بیشتر پڑوسیوں کے درمیان سرحدی تنازعات ایک مسلسل ذیلی موضوع رہے۔

جیسا کہ بہت سے لوگ علاقے میں کسی ناگہانی پر پریشان ہیں جو مزید تنازعہ پیدا کر سکتی ہے، چین اور جاپان دونوں نے بالی میں اپنے پڑوسیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ ان کے ارادے پرامن ہیں — جاپان نے اپنے جنگجویانہ ماضی کی وجہ سے، اور چین نے ابھرتی ہوئی اقتصادی اور فوجی طاقت کے طور پر اپنی بڑھتی ہوئی جارح مزاجی کی وجہ سے۔

جاپانی وزارتِ خارجہ کے پریس سیکرٹری کونی ساتو نے کہا، ایبے اور ان کے ویتنامی اور انڈونیشی ہم منصبوں کے درمیان ملاقاتوں میں چین کے ساتھ جزائر اور جنوبیِ بحرِ چین میں ان کے تنازعات بھی پر بات ہوئی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.