باندار سری بیگاوان، برونائی: ایشیائی رہنماؤں نے باعثِ تفریق سرحدی تنازعات اور آزاد تجارت کی کمزور پڑتی کوششوں کے پسِ منظر میں بدھ کو ملاقات کی، جیسا کہ چین امریکی صدر باراک اوباما کی عدم موجودگی میں زیادہ سفارتی طاقت کا مظاہرہ کر رہا تھا۔
فلپائن، ویتنام، ملیشیا، برونائی –جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے تمام تر 10 ارکان — بھی تزویراتی اہمیت کے حامل جنوبی بحرِ چین میں مختلف دعوے رکھتے ہیں۔
جاپان اور پڑوسی چین و جنوبی کوریا کے درمیان سرحدی تنازعات بھی حالیہ برسوں میں مزید بد تر ہوئے ہیں۔
آسیان، جو 600 ملین لوگوں پر مشتمل ایک خطہ ہے، چین اور بھارت جیسی اقتصادی طاقتوں کے ساتھ بہتر مقابلے کے لیے مشترکہ منڈی اور پیداواری بنیاد قائم کرنا چاہتا ہے، تاہم شکوک میں اضافہ ہو رہا ہے کہ آیا وہ 2015 کا ہدف حاصل بھی کر پائے گا یا نہیں۔
آسیان 16 ممالک پر مشتمل ایک جرات مندانہ آزاد تجارتی علاقے “علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری” کو بھی آگے بڑھا رہا ہے، جس میں آسٹریلیا، چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں۔