ٹوکیو: ذرائع کے مطابق کابینہ کے ایک وزیر جاپانی پارلیمانی اراکین کی ایک بڑی تعداد کا حصہ تھے جس نے جمعہ کو ٹوکیو میں متنازع جنگی مزار کا دورہ کیا، ایسی حرکت جو اغلباً چین اور جنوبی کوریا کو مشتعل کر دے گی۔
وزیرِ امورِ داخلہ اور ابلاغ یوشیتاکا شیندو نے زور دیا کہ وہ یاسوکونی مزار پر انفرادی طور پر خراجِ عقیدت پیش کر رہے تھے، اور ممکنہ سفارتی تنازع کے امکان کو رد کیا۔
جب پوچھا گیا کہ آیا مزار پر ان کی حاضری سے ٹوکیو کے دیگر ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے، تو انہوں نے جواباً کہا: “یہ کوئی ایسی بات نہیں جو دوسروں کے اظہارِ خیال کا باعث بنے”۔
عقیدے کے مطابق یاسوکونی مزار زمانہ جنگ میں مرنے والے 2.5 ملین افراد کی روحوں کا مخزن ہے۔
جاپانی قدامت پسند کہتے ہیں کہ اپنے ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والے افراد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا عین فطری ہے، اور زور دیتے ہیں کہ مزار آرلنگٹن قومی قبرستان سے مختلف نہیں ہے، جہاں امریکہ اپنے جنگی ہلاک شدگان کو اعزازاً دفناتا ہے۔
قوم پرست، جن میں پارلیمانی اراکین کی نمایاں تعداد شامل ہے، بہار اور خزاں میں مزار پر حاضری دیتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ 15 اگست کو بھی وہاں جاتے ہیں، جو جاپان کی دوسری جنگِ عظیم میں ہتھیار ڈالنے کی برسی ہے۔
1 comment for “کابینہ کے وزیر، دائت کے 160 اراکین کا یاسوکونی مزار کا دورہ”