1961 کے زہریلے قاتل کے لیے دوبارہ سماعت نہیں، اعلی ترین عدالت

ٹوکیو: ایک جاپانی شخص، جس نے اپنی بیوی، محبوبہ اور تین دیگر خواتین کو کرم کش دوا ملی وائن پلا کر زہر دے دیا تھا، 40 برس سے زیادہ کال کوٹھڑی میں گزارنے کے بعد دوبارہ سماعت کے لیے اپنا آخری موقع بھی کھو بیٹھا؛ یہ بات عدالت کی ترجمان خاتون نے بتائی۔

بدھ کو آنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب ہے کہ 87 سالہ ماسارو اوکونیشی اپیل کے تمام دروازوں سے ناکام لوٹا ہے اور اغلباً قید میں ہی مرے گا — چاہے طبعی عمر سے مرے یا پھانسی سے۔

یہ اسی سالہ بابا، جس نے کئی عشرے قیدِ تنہائی میں گزارے ہیں اور اب ہسپتال میں داخل ہے، عرصہ دراز سے اپنی معصومیت کی دھائی دیتا رہا ہے، اور کہتا ہے کہ 1961 میں قتل کے حوالے سے پولیس نے زبردستی اس سے اعترافِ جرم کروایا۔

اوکونیشی بعد ازاں اپنے اعترافِ جرم سے مُکر گیا تھا اور 1964 میں اسے مقدمے سے بری کر دیا گیا، جب عدالت نے عدم ثبوت کا حوالہ دیا تھا۔

اس فیصلے کو بعد ازاں ایک اعلی عدالت نے مسترد کر دیا اور اوکونیشی کو 1969 میں سزائے موت سنا دی گئی۔

جاپان کی اعلی ترین عدالت نے قرار دیا کہ پچھلے فیصلوں کو پلٹانے کے لیے مناسب ثبوت دستیاب نہیں، تاہم کچھ انسانی حقوق کے گروہوں نے زبردستی اعترافِ جرم کے امکان پر مطالبہ کیا ہے کہ اس کے مقدمے کی دوبارہ شنوائی کی جائے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.