نیٹ سورس : حکومت نے اس بات کا فیصله کیا هے که اگلے سال بھتان كی بندےمار پیدل مسافت میں بچ جانے والے امریکی جنگی قیدی کو جاپان مدعو کیا جائے ـ
ایک جائزے کے مطابق حکومتی سطح پر ایسا پہلی بار کیا جارھا هے که دوسری جنگ عظیم کے کسی جنگی قیدی رھنے والے کو باقائدھ مدعو کیا جارھا ہےـ
زیادھ تر امریکی جنگی قیدی لوگ جاپان کو ناپسند کرتے هیں ، اس قدم سے حکومت کو امید ہے که ان لوگوں کو جاپان کو سمجھنے کا موقع ملے گا ـ
اپریل ١٩٤٢ میں جاپان کی شاھی فوج نے فلپین کے لوزون کے جزیرے پر بھتان پینسولا پر امریکی اور فلپائینی جنگی قیدیوں کو ایک جگه سے دوسری جگه منتقل کرنے کے لیے پیدل چلایا تھا
اس مسافت میں کو ستر ھزار قدی تھے جن کو ١٠٠ کلومیٹر کی پیدل مسافت کرنی پڑی تھی جس کی اذیت اور گرمی کی حدت سے کوئی بیس ھزار قیدی لوگ ھلاک هو گئے تھے
بھتان مارچ کو جاپان کا ایک جنگی جرم قرار دیا گیاتھا جس ميں شاھی فوج کے ١٤ویں علاقے کے جنرل هونما ماسوھار پر مقدمه چلا کر سزادی گئ تھی ـ
پچھلے دنوں امریکه میں هونے والی ایک تقریب جو که سابق جنگی قیدیوں نے ترتیب دی تھی اس مين جاپانی ایمبسڈر جناب فوجیساکی نے شرکت کی تھی اور سابق جنگی قیدیوں سے اپنی ملک کی ایک تاریزی غلطی پر شرمندگی کا اظہار کیا تھا
جاپان کی دعوت پر کئی سولوگوں کا جاپان انے کا خیال ہے ان لوگوں کو جوان جاپانی لوگوں سے ملنے کا موقع دیا جائے گا اور حکومت کا یه بھی خیال ہے که ان کو جاپانی گھریلو زندگی کو قریب سے دیکھنے کا بھی موقع دیا جائے ـ
ایٹمی بم متاثرین کی ارگنائیزیشن کے جنرل سیکرٹری تھاناکا نے رومی نے کہا ہے که اگر حکومت سابق جنگی قیدیوں کو بلا کر ان سے شرمندگی کا اظهار کرتی ہے تو اس کے بعد حکومت کو چاھیے که امریکه حکومت کو بھی ایٹمی بم متاثرین اور هوائی حملوں میں هراساں کیے جانے والے لوگوں سے معافی منگوائے ـ