ٹوکیو/ پیرس: جب جاپان ائیر لائنز کو نے امریکی حریف بوئنگ کو کی بجائے یورپی کمپنی ائیر بس کے بڑے جیٹ طیارے خرید کر عشروں پرانی روایت توڑی، تو اس نے جاپانی حکومت کو کسی پیشگی انتباہ کے بغیر صرف ایک ای میل سے آگاہ کیا۔
9.5 ارب ڈالر کا یہ معاہدہ بوئنگ کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا، جو جاپان کی تجارتی پروازوں کی منڈی کے 80 فیصد سے زائد پر قابض ہے اور دوسری جنگِ عظیم کے فوری بعد سے امریکہ جاپان سفارتی تعلقات میں گندھا رہا ہے۔
یہ فیصلہ حریف اے این اے ہولڈنگز انکارپوریشن کو درپیش انتخاب کے لیے بھی سیاسی مضمرات شدید کر دیتا ہے، جو آئندہ چند ماہ میں اس سے ملتا جلتا فیصلہ کرنے والی ہے کہ اپنے عمر رسیدہ ہوتے طویل پرواز کے حامل بوئنگ طیاروں کے بیڑے کو زیادہ ایندھنی بچت والے طیاروں سے بدلے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے سے بالکل لاتعلق ہے جیسا کہ عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم دونوں طیارہ ساز کمپنیوں کے ذرائع ایک دوسرے پر سفارتی معاونت کے حصول کا الزام عائد کرتے ہیں۔