ٹوکیو: ایشیائی ترقیاتی بینک نے بدھ کو چین اور جاپان پر زور دیا کہ وہ سفارتی عداوتوں کے باوجود موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے متحد ہوں۔
منیلا میں قائم اے ڈی بی نے ایشیائی دیوؤں، ہمراہ پڑوسیوں جنوبی کوریا اور منگولیا، پر زور دیا کہ وہ آب و ہوا پر تحقیق کا نیٹ ورک قائم کریں اور گیسوں کے اخراج کے لین دین کی اسکیم شروع کریں۔ (کاربن ٹریڈنگ ایک ابھرتا ہوا تصور ہے جس کے تحت کمپنیاں جنگلات کی گیسیں جذب کرنے کی صلاحیت “خرید” لیتی ہیں، گویا اس طرح اپنی پیدا کردہ آلودگی کا تدارک کرتی ہیں۔)
“مشرقی ایشیا آب و ہوا میں تبدیلی کے اثر سے کس طرح نپٹتا ہے، یہ بات پورے علاقے اور عالمی سرحدوں سے پرے غیر معمولی اثرات کی حامل ہو گی،” اے ڈی بی کے نائب صدر اسٹیفن گروف نے ٹوکیو میں ویڈیو کے ذریعے نشر کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا، جبکہ قبل ازیں بینک نے “مشرقی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی کی اقتصادیات” نامی رپورٹ بھی شائع کی تھی۔
اے ڈی بی نے انفراسٹرکچر اور زراعت کو موسمیاتی تبدیلی سے محفوظ بنانے اور ساحلی علاقوں کو کم زد پذیر بنانے کے لیے مطالبہ کیا کہ چاروں ممالک کی جانب سے 37 ارب ڈالر کی مجموعی سالانہ سرمایہ کاری کی جائے، تاکہ قدرتی آفات سے معاشی نقصانات کو ختم کیا جا سکے۔
اس نے کہا، موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ آفات کے اثرات، بشمول زرعی پیداوار کو نقصان، سے نپٹے پر پچھلے چار عشروں میں علاقے کے 340 ارب ڈالر سے زائد خرچ ہو چکے ہیں۔