ٹوکیو/ سئیول: جاپان نے جمعے کو احتجاج ریکارڈ کروایا جب جنوبی کوریا کی فوج اور کوسٹ گارڈ نے متنازع جزائر پر “ناقابلِ قبول” فوجی مشق سر انجام دی، جو دونوں ایشیائی پڑوسیوں کے مابین کشیدگی کا تازہ ترین دور ہے۔
جنوبی کوریا کے ساتھ جاپان کے تعلقات اگست 2012 سے بری طرح فساد زدہ ہیں جب اس وقت کے جنوبی کوریائی صدر لی میونگ باک نے جزائر کا دورہ کیا، جنہیں جاپان میں تاکے شیما اور کوریا میں ڈوکڈو کہا جاتا ہے۔ کوریائی 1910 تا 1945 کے دورانیے میں جاپانی حکومت کے خلاف بھی سخت عداوت رکھتے ہیں۔
جاپانی چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا نے کہا، جاپان نے ٹوکیو میں جنوبی کوریائی سفارتخانے کے ایک سینئر ایلچی کو طلب کیا، اور سئیول میں جاپانی سفارتخانے نے بھی جنوبی کوریائی حکومت کو احتجاج ریکارڈ کروایا۔
جزیرہ جاتی عداوت اور جاپان کی زمانہ جنگ کی تاریخ پر تنازعات کی وجہ سے جاپانی وزیرِ اعظم شینزو آبے اور جنوبی کوریائی صدر پارک گیون ہائے کے مابین کوئی سربراہ ملاقات منعقد نہیں ہو سکی ہے۔