کابینہ نے متنازعہ رازداری بل منظور کر لیا

ٹوکیو: کابینہ نے جمعہ کو ایک رازداری بل، جو ریاستی راز افشا کرنے والوں کے خلاف سزائیں سخت کر دے گا،  کی منظوری دی اور ان دعوؤں کو رد کیا کہ یہ پریس کی آزادی پر قدغن لگائے گا۔

اس قانون سازی کا مقصد مرکزی اتحادی امریکہ –جو معلومات کے تبادلے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہا ہے– کی جانب سے برسوں کی شکایات کے بعد جاپان کی بدنامی حد تک پیٹ کی ہلکی بیوروکریسی کو لگام ڈالنا ہے۔

یہ بل ایڈورڈ سنوڈن کے معاملے کے بعد پوری دنیا میں سرکاری رازداری پر جاری بحث مباحثے، جس کے تحت جمعرات کو امریکی سفیر کو جرمنی میں طلب کیا گیا اور واشنگٹن کے چانسلر میرکل کی جاسوسی کے دعوؤں پر بازپرس کی گئی، کے دوران سامنے آیا ہے۔

ریاستی راز افشا کرنے والے سرکاری ملازمین کو 10 برس تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔

بل کے مطابق، دفاع، سفارتکاری، جوابی انٹیلی جنس اور انسدادِ دہشت گردی سے متعلق معلومات کو ریاستی راز کے طور پر درجہ بند کیا جائے گا۔

تاہم ناقدین کہتے ہیں اگر یہ قانون منظور ہو گیا، تو  پہلے ہی غیر شفاف حکومت کی شفافیت کو مزید نقصان پہنچائے گا اور غلط استعمال کی وجہ بنے گا۔ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ اس سے صحافیوں کو اپنے فرض کی انجام دہی پر قید میں ڈالا جا سکتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.