نی گاتا: ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) کو ایک اور ایٹمی پلانٹ دوبارہ چلانے کی توقع سے قبل فوکوشیما آفت کا مکمل تر احوال بیان کرنا چاہیئے اور اپنے “ادارہ جاتی جھوٹ” سے نپٹنا چاہیے، یہ بات ایک مقامی حکومت کے عہدیدار نے کہی جو یوٹیلیٹی کے بحالی منصوبے پر ویٹو کا موثر ووٹ رکھتے ہیں۔
بحرِ جاپان کی بندرگاہ پر واقع دنیا کے سب سے بڑے ایٹمی کمپلیکس کاشیوازاکی کاریوا پلانٹ کے ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے سے قبل مسائل زدہ یوٹیلیٹی کو (نی گاتا کے گورنر) ایزومیدا کی منظوری لینے کی ضرورت ہے۔
ایزومیدا نے جاپان کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیپکو کو تباہ شدہ فوکوشیما ری ایکٹروں کی سبکدوشی کی ذمہ داری سے ہٹا دے، اور اسے ٹیکس گزاروں کے پیسوں سے دیوالیہ پن کے عمل سے گزارے جیسا کہ جاپان ائیر لائنز کی تشکیلِ نو کے وقت کیا گیا تھا۔
ایزومیدا نے کہا، اس قسم کی بنیادی تشکیلِ نو کے بغیر ٹیپکو اپنے موجودہ ایٹمی بجلی گھروں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے درکار ذرائع سے محروم ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا، “جب تک ہم یہ صورتحال تخلیق نہیں کرتے جس میں ان کی 80 سے 90 فیصد سوچ ایٹمی حفاظتی اقدامات پر مرکوز ہو، میرا نہیں خیال ہم کہہ سکیں کہ انہوں نے تحفظ کو ترجیح دی ہے”۔