ٹوکیو: بدمعاشوں کو قرضہ دینے کا اسکینڈل، جو جاپان کے بینکاری کے شعبے کو اپنی لپیٹ میں لے ہا ہے، مزید گہرا ہو گیا جب بڑے قرض خواہ شنسےئی بینک نے اعتراف کیا کہ وہ منظم جرائم کی شخصیات کے ساتھ کاروبار کرتا رہا ہے۔
ملک کے وزیرِ خزانہ نے جمعے کو شنسےئی کو مطعون کیا جب اس نے ایک دن قبل اعتراف کیا کہ اس کی ذیلی کمپنیوں میں سے ایک نے یاکوزا کو درجنوں قرضے دئیے۔ بینک نے کہا قرضے اب بے باق کیے جا رہے ہیں جب یہ دریافت ہوا کہ ان میں سے بہت سے یاکوزا سے تعلق رکھتے تھے۔
شنسےئی بینک کے اہلکاروں کے مطابق، ایک مختصر تفتیش کے بعد پتا چلا کہ ان کے “اے پلس” جوائنٹ بزنس قرض یافتگان میں سے 10 گینگز سے تعلق رکھتے تھے۔
مالیاتی خدمات کی ایجنسی (ایف ایس اے) نے کہا ہے کہ وہ میزوہو کے ساتھ ساتھ حریف متسوبشی یو ایف جے اور سومیموتو متسوئی بینک کارپوریشن کے کاروباری لین دین کا جائزہ لے گی؛ یہ بات ایجنسی کے ایک اہلکار نے مزید تفصیلات افشا نہ کرتے ہوئے بتائی۔
حکام عرصہ دراز سے جنگ میں مصروف ہیں کہ بدمعاش جاپان کے کارپوریٹ سیکٹر میں نقب نہ لگا سکیں جیسا کہ حصص کے لین دین اور رئیل اسٹیٹ سمیت دیگر قانونی سرگرمیوں میں بدمعاشوں کے ملوث ہونے کے خدشات موجود ہیں۔