جاپان کے اجتماعی دفاع میں امریکہ ہی نہیں دوسرے بھی شامل ہونے چاہئیں، آبے کے مشیر کا بیان

ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو آبے کے ایک کلیدی سلامتی کے مشیر نے کہا، جاپان کو اپنے آئین کی تشریح میں تبدیلی کرنی چاہیئے تاکہ وہ اپنی فوج کو صرف اپنے اتحادی امریکہ کے دفاع کی اجازت نہ دے بلکہ دیگر ممالک کے دفاع کی اجازت بھی دے جن کے مفادات ٹوکیو کے مفادات کے ساتھ گُندھے ہوئے ہیں۔

یہ مجوزہ تبدیلی جاپان کے جنگِ عظیم کے بعد کے عدم تشدد کے حامی آئین کی حدود کے ساتھ مزید کھینچ تان کرنے کے مترادف ہو گی اور موجودہ تجاویز سے بھی آگے نکل جائے گی کہ جاپان کو اپنے ذاتی دفاع کے حق کو امریکی افواج کی مدد کے لیے استعمال کرنا چاہیئے، جو اس کا باضابطہ اتحادی ہے۔

شینی چی کیتوآکا، جو اس موضوع پر آبے کے لیے رپورٹ تیار کرنے والے ایک پینل کے رکن ہیں، نے رائٹرز کو بتایا، اجتماعی ذاتی دفاع استعمال کرنے کا حق “کسی بھی ملک پر” لاگو ہونا چاہیئے “جو جاپان کے بہت قریب ہو”۔

کیتوآکا نے کہا، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے دفاع کو آنا، جن میں سے اکثر –جاپان کی طرح– چین کے ساتھ سرحدی تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں، ان ممکنہ صورت ہائے احوال میں سے ایک ہو سکتا ہے جس سے یہ تبدیلی نپٹ سکے گی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.