ٹوکیو: شاہی آداب توڑنے پر ایک شدید تنازعے نے جاپان کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ حفظِ مراتب کا خیال نہ رکھنا کسی پر حملہ کرنے کا ایک آسان بہانہ ہے جو بات کرنے کی جرات کرتا ہو۔
اداکار سے سیاستدان بننے والے تارو یاماموتو، جو ایک مضبوط ایٹمی توانائی مخالف پلیٹ فارم سے بطور آزاد امیدوار دائت کے لیے منتخب ہوئے تھے، نے 31 اکتوبر کو ایک شاہی گارڈن پارٹی میں شہنشاہ اکی ہیتو کو ایک خط پیش کر کے شدید تنازع کھڑا کر دیا تھا۔
سابق اداکار –جن کا دعویٰ ہے کہ ان کا اسٹیج اور اسکرین پر کام اس وقت ختم ہوتا گیا جب انہوں نے ایٹمی توانائی کے خلاف بولنا شروع کیا — نے بعد میں معذرت کی اور اعتراف کیا کہ ان کے افعال “نامناسب” تھے۔
تاہم اس معذرت نے قانون سازوں، خصوصاً حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے قدامت پسند تجربہ کار سیاستدانوں، کی تشفی نہیں کی، جنہوں نے کہا کہ اس سیاسی مبتدی نے عزت مآب شہنشاہ کو سیاست میں گھسیٹ کر ناقابلِ معافی گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔
جاپانی پریس بھی یاماموتو کے مستعفی ہونے کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے دوران ان کا پیچھا جاری رکھے ہوئے ہے۔