وارسا/ ٹوکیو: جاپان نے جمعے کو اپنے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ہدف میں شدید طور پر کمی کرتے ہوئے ایٹمی توانائی کی بند صنعت کے سامنے سر جھکا دیا تاہم اقوامِ متحدہ کی آب و ہوا میں تبدیلی کی بات چیت میں تنقید کو بھی دعوت دے ڈالی۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے ہدف میں تبدیلی ایک ایسی قوم کے لیے ڈرامائی موڑ ہے جس نے قبل ازیں آب و ہوا کی تبدیلی کے کیوتو معاہدے کو جیت لیا تھا۔
حکومت چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا، حکومت نے 2005 کی سطح کے مقابلے میں 2020 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 3.8 فیصد کمی کا فیصلہ کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ 1990 کی سطح کے مقابلے میں 3 فیصد اضافہ ہو جائے گا — پچھلے ہدف سے شدید قسم کی واپسی جب 1990 کے مقابلے میں 25 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا تھا، جو آب و ہوا کی تبدیلی کے مذاکرات کے لیے بنیادی درجہ بھی ہے۔
نیا ہدف صفر ایٹمی توانائی والے مستقبل پر قائم کیا گیا ہے۔
مینامی نے کہا اگر جاپان نے اپنے توانائی کے طریقوں میں ایٹمی توانائی پھر متعارف کروائی تو 2020 کا ہدف پھر سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
جاپان نے 2015 تک 16 ارب ڈالر کا وعدہ بھی کیا تاکہ غریب اقوام کو اپنے اخراج کم کرنے اور آب و ہوا کی تبدیلی، مثلاً بڑھتی ہوئی سمندری سطح اور زیادہ قحط سالی، کے مطابق ڈھلنے کے قابل بنایا جا سکے۔