ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو آبے کی جانب سے مالیاتی منڈیوں کو اچانک عشروں طویل تفریطِ زر اور کمزور بڑھوتری ختم کرنے کے وعدوں سے اپنے قبضے میں کر لینے کے ایک برس بعد، معیشت کو تیزی سے سست رفتاری کا خدشہ ہے، جس سے پائیدار بحالی یقینی بنانے کے لیے “آبے نامکس” کو درپیش مشکلات نمایاں ہوتی ہیں۔
رائٹرز کے ایک سروے کے مطابق، دنیا کی تیسری بڑی معیشت کی جانب سے سال کی پہلی ششماہی میں صنعتی طاقتوں کے گروپ آف سیون کی قیادت کے بعد تیسری سہ ماہی کے دوران شرح نمو کی رفتار میں کمی واقع ہوئی، جیسا کہ سرمایہ کارانہ اخراجات، ذاتی خرچ اور برآمدات اعتدال پر آ گئیں۔
اب بھی، محنت کی ایک محدود منڈی اور کچھ کمپنیوں کی جانب سے اجرتیں بڑھانے کے اشاروں کو آئندہ سہ ماہیوں میں صارفی اخراجات کی معاونت کرنی چاہیئے، جو خود انحصار بڑھوتری اور 15 سالہ نیم تفریطِ زر کو ختم کرنے کے لیے آبے کی جد و جہد کے لیے اچھا شگون ہے۔
رائے شماری کے مطابق، نجی اخراجات، جو معیشت کا قریباً 60 فیصد بناتے ہیں، پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں صرف 0.1 فیصد بڑھتے ہوئے دیکھے گئے۔ تاہم، معیشت دانوں کو توقع ہے کہ اگلے برس کے دوران جاپانی برآمدات بہتر ہوں گی جیسا کہ سمندر بار معیشتیں مستحکم ہو رہی ہیں۔