ٹوکیو: بیجنگ کی جانب سے ایک فضائی دفاعی زون کے اعلان، ایک ایسا اقدام جسے ٹوکیو نے “انتہائی خطرناک” قرار دیا ہے، کے بعد چین اور جاپان نے پیر کو ایک دوسرے کے سفیروں کو بلا کر علاقائی تنازع کا درجہ حرارت اور بڑھا دیا۔
یہ سفارتی دھینگا مشتی ایسے وقت سامنے آئی جب واشنگٹن نے کہا کہ وہ سینکاکو جزائر پر کسی بھی قسم کے فوجی تصادم کی صورت میں جاپان کے ساتھ کھڑا ہو گا، جن پر بیجنگ بطور دیاؤیو دعویٰ کرتا ہے، اور جیسا کہ سئیول اور تائپے نے بھی ویک اینڈ کے دوران چینی اعلان پر اپنی پریشانی کا اظہار کیا ہے۔
وزیرِ اعظم شینزو آبے نے پارلیمان کو بتایا، “میں اس انتہائی خطرناک اقدام پر بہت زیادہ فکرمند ہوں جو ان چاہے مضمرات کا باعث بن سکتا ہے”۔ “جاپان چین سے کہے گا کہ وہ باز رہے جبکہ ہم عالمی برادری سے تعاون کرنا جاری رکھیں گے۔”
بیجنگ جزائر اور ان کے اطرافی پانیوں پر دو طرفہ تنازعات کے ایک سلسلے میں ملوث ہے، اور ان میں کئی تنازعات مشرقی بحر چین میں واقع ہیں۔
تاہم ان میں سے اس کا سب سے سنگین تنازعہ مشرقی بحر چین میں چٹانی ٹاپوؤں پر جاپان کے ساتھ ہے۔