کانگو میں سفارتخانے پر آتش زنی، غبن کے الزام میں جاپانی سفارتی اہلکار زیرِ حراست

ٹوکیو: عوامی جمہوریہ کانگو میں جاپانی سفارتخانے کی اکاؤنٹنگ کے معاملات کے انچارج ایک سفارتی اہلکار سے منگل کو پوچھ گچھ کی گئی جب سفارتخانے میں ایک مشتبہ آگ لگی تھی اور 260,000 ڈالر گم ہو گئے تھے۔

پولیس اور خبروں کے مطابق، 30 سالہ شینیا یامادا، جو کِنشاسا میں جاپانی سفارتخانے کا تھرڈ سیکرٹری ہے، کو ٹوکیو میں ان الزامات پر حراست میں لیا گیا کہ اس نے جون میں آگ لگائی تھی۔

وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا نے کہا، “یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار کو گرفتار کیا گیا اور عوامی روپے کی گمشدگی سمیت سنگین نقصان پہنچایا گیا”، جبکہ انہوں نے “جاپان کے لوگوں” سے معذرت بھی طلب کی۔

نیکّان اسپورٹس ٹیبلائڈ نے کہا، یامادا کِنشاسا کے مقامی جوئے خانوں میں باقاعدگی سے جاتا تھا اور اکثر دوسرے رفیقانِ کار سے روپیہ ادھار لیتا رہتا تھا۔

خبروں کے مطابق، پولیس کو شبہ ہے کہ اس نے اپنا جوئے کا شوق پورا کرنے کے لیے سفارتخانے کے روپے میں غبن کیا جس کے بعد اپنے دفتر میں پٹرول پھینک کر آگ لگا دی تاکہ ثبوت ضائع کیے جا سکتے۔

خبروں نے کہا کہ سفارتخانے کی عمارت میں داخل اور خارج ہونے کے اندراجات سے پتا چلا کہ یامادا 20 جون کو جانے والا آخری شخص تھا، جس دن آگ لگی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.