بیجنگ: امریکی نائب صدر جو بائیڈن بدھ کو چین کے نئے فضائی دفاعی علاقے پر علاقائی کشیدگی میں اضافے پر خدشات ظاہر کرنے کے لیے بیجنگ پہنچے، جو ٹوکیو اور سئیول کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے اور اتحاد کی اہمیت واضح بھی کرے گا۔
ان کا دورہ — جو جاپان سے شروع ہوا اور جنوبی کوریا میں اختتام پذیر ہو گا — ایک ہفتہ طویل غیظ و غضب کے بعد ہو رہا ہے جب بیجنگ نے مشرقی بحر چین میں جاپان کے ساتھ متنازع جزائر کو شامل کرتے ہوئے ایک “فضائی دفاعی شناختی زون” کا اعلان کر دیا تھا۔
تاریخی حریفوں بیجنگ اور ٹوکیو کے درمیان عشروں پرانا مناظرہ اس وقت بھڑک اٹھا تھا جب جاپان نے ستمبر 2012 میں ان میں سے کچھ جزائر کو ان کے نجی مالکان سے خرید لیا۔
تب سے چین نے قریبی پانیوں میں جہاز اور طیارے بھیجے ہیں جبکہ جاپان نے سینکڑوں مواقع پر تعاقب میں لڑاکا جیٹ طیارے اڑائے ہیں جس سے ان چاہے تصادم کے خدشات میں اضافہ ہوا۔
بائیڈن نے کہا، “ہم یعنی امریکہ مشرقی بحرِ چین میں موجوہ صورتحال تبدیل کرنے کی کسی بھی یکطرفہ کوشش پر انتہائی فکرمند ہیں”۔
سرکاری سرپرستی میں چلنے والے چائنہ ڈیلی کے ایک اداریے نے بدھ کو خبردار کیا کہ بائیڈن کی جانب سے جاپان کی پشت پناہی چین میں ان کی معتبریت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔