ہیروشیما: ہیروشیما کی عدالتِ عالیہ نے 5 دسمبر کو فیصلہ سنایا کہ جولائی کے ایوانِ بالا کے انتخابات کے لیے مغربی جاپان کے دو حلقوں میں ووٹنگ “غیر آئینی پن کی حالت” میں منعقد ہوئی چونکہ دوسرے اضلاع کے مقابلے میں یہاں کے ووٹوں کی قدر میں عدم مساوات پائی جاتی ہے۔
تاہم 5 دسمبر کا یہ فیصلہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے حلقوں میں انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دیتے دیتے رہ گیا، اور مدعیوں کے مطالبے کو مسترد کیا کہ نتائج کو منسوخ قرار دیا جائے۔
ان دونوں حلقوں میں سے ہر ایک میں فی نشست ووٹوں کی تعداد توتّوری کے حلقے کے 241,000 ووٹروں، جہاں جاپان میں ووٹروں کی آبادی سب سے کم گنجان ہے، کے مقابلے میں 2.4 گنا زیادہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان دونوں انتخابی اضلاع میں ڈالے گئے ہر ووٹ کی قدر توتّوری کے انتخابی ضلع میں ڈالے گئے ووٹ کے مقابلے میں بہت زیادہ کم ہے۔
2010 کے ایوانِ بالا کے انتخابات کے بعد بھی عدالتِ عظمیٰ نے اکتوبر 2012 میں فیصلہ دیا تھا کہ انتخابات غیر آئینی پن کی حالت میں منعقد ہوئے۔ اس ووٹنگ میں ووٹوں کی قدر میں سب سے بڑا تفاوت پانچ گنا کے حساب سے تھا۔